جمائی ایک اضطراری کفیت ہے جو انسان پر عام طور پر سونے سے پہلے ، سو کر اُٹھنے کے بعد، اکتاہت، تھکاوٹ وغیرہ کے دوران طاری ہوتی ہے لیکن جمائی لینے کا آغاز بچہ ماں کے پیٹ سے ہی شروع کر دیتا ہے یعنی یہ ایک ایسی کفیت ہے جو انسان فطرت سے لیکر آتا ہے۔
ہم میڈیکل سائنس کی رُو سے جانیں گے کہ ہم جمائی کیوں لیتے ہیں اور اسکا کیا مقصد ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی جانیں گے کہ اسلام جمائی کے بارے میں کیا کہتا ہے۔
بہت سی احادیث میں جمائی کے متعلق اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے فرمان ملتے ہیں جس میں جمائی کے دوران منہ پر ہاتھ رکھنے کی تلقین کی گئی ہے اور بعض جگہ ارشاد ملتا ہے کہ اسے روکو، جمائی کے دوران منہ پر ہاتھ رکھنا بہت ضروری ہے کیونکہ جمائی ایک آدمی سے دُوسرے کو فوراً لگتی ہے بلکہ یہ انسان سے جانوروں خاص طور پر کُے، بلی، پرندے، سانپ اور بندروں میں پھیلتی ہے اور اسی طرح جانوروں سے انسانوں میں بھی پھیلتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جمائی قریبی دوست اور رشتے داروں میں زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے اور اگر آپ کسی ایسی جگہ جہاں آپ کا قریبی عزیز بھی موجود ہو جمائی لیں گے تو دوسروں کی نسبت قریبی عزیز کے جمائی لینے کے چانسز زیادہ ہوں گے۔
میڈیکل سائنس نے جمائی پر بہت سی تحقیات کی ہیں جس میں انسانوں اور جانوروں کی جمائی لینے کی ایک سے زائد وجوہات نوٹ کی گئی ہیں۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کا بڑھنا:
ایک تحقیق کے مطابق جمائیاں آنے کی ایک وجہ خون میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کا بڑھنا ہے اور جب یہ مقدار بڑھتی ہے تو خون کو آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کے جمائی کے دوران آکسیجن کی اتنی مقدار جسم میں داخل نہیں ہوتی جتنی عام سانس لینے کے دوران داخل ہوتی ہے۔
جانوروں کی جمائی دوسروں کے لیے پیغام:
ایک تحقیق کے نتائج کے مطابق جب کوئی جانور تھکاوٹ یا بوریت کے باعث جمائی لیتا ہے تو یہ گروپ کے دوسرے جانوروں کے لیے ایک پیغام ہوتا ہے کے باخبر رہیں اور حالات پر نظر رکھیں ۔
نروس ہونا بھی جمائی پیدا کرتا ہے:
نروس ہونے کے بعد انسان کا جسم فوری ایکشن کے لیے تیار ہوتا ہے اور ایک تحقیق کے مُطابق ایسے موقع پر جمائی لینے سے جسم جلدی الرٹ ہوجاتا ہے، تحقیق کے دوران یہ بات بھی نوٹ کی گئی کے جہاز سے پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگانے والے افراد اکثر چھلانگ لگانے سے پہلے جمائی لیتے ہیں اور اتھلیٹ حضرات بھی کھیل سے پہلے جمائی لیتے ہیں اور یہ جمائی اُن کو چاک و چوبند کرتی ہے۔
جمائی اوردماغ کا درجہ حرارت:
ایک تحقیق کے مُطابق دماغ کا درجہ حرارت اگر بڑھ جائے تو بھی جمائی پیدا ہوتی ہے اور دماغ کو ٹھنڈا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ایسا عام طور پر اُس وقت بھی ہوتا ہے جب آپ دماغ سے کوئی ایسا کام لے رہے ہوں جس میں آپ کا دل نہ لگ رہا ہو تو دماغ کو ایسا کام کرنے کے دوران زیادہ مشقت کرنی پڑتی ہے جس سے اُس کا درجہ حرارت زیادہ بڑھتا ہے جسے کم کرنے کے لیے جمائیاں آنی شروع ہو جاتی ہیں۔
جمائی بڑے دماغ کی نشانی:
ایک تحقیق کے مُطابق اگر انسان کے دماغ کا حجم بڑا ہے اور اُس میں عام دماغ کی نسبت زیادہ برین سیلز موجود ہیں تو ایسے افراد بھی بہت جلد جمائیاں لینی شروع کر دیتے ہیں کیونکہ زیادہ برین سیلز کی وجہ سے اُن کا دماغ زیادہ حرارت پیدا کرتا ہے جسے ٹھنڈا کرنے کے لیے جمائیوں کا آغاز ہو جاتا ہے۔
بیماری کی وجہ سےجمائی:
بہت زیادہ جمائیاں آنے کی ایک وجہ میڈیکل سائنس کے مطابق یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آپ کا دل ٹھیک کام نہیں کر رہا اور ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ ہے اور اس کی ایک وجہ دماغ میں ٹیومر کا ہونا بھی ہوسکتا ہے۔
بریکنک
- Healthپیشاب کی نالی کا انفیکشن ،وجوہات اورگھریلو علاج
- Foodsروزانہ کھیرا کھانا جسم پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟
- Fun/Humourعادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں۔لیکن کیسے؟
- Lifestyle📱 بچوں کے موبائل کی نگرانی کیسےکی جائے؟
- Islamicہیکل سلیمانی اور قوم اسرائیل کا وجوداورشازشیں
- Interesting/Strangeدنیا کےخفیہ مقامات جو گوگل نقشےپرنہیں دکھاتا
- Read Moreآئی فون کی ایجاد کیوں اورکیسے ممکن ہوئی؟
- Foodsٹماٹر کھانے کے ڈھیروں فوائداورچنداحتیاطیں
- Healthایڑھیوں میں درد کی وجوہات اور آسان علاج
- Read Moreفون چارجنگ میں یہ 10غلطیاں ہرگز نہ کریں!
- Islamicمردوں اور عورتوں کی نماز میں 26 فرق کیاہیں؟
- Fun/Humourاستادتواستاد، لیکن یہ مخمصہ کیا ہوتا ہے؟
- Foodsپالک کےطبی فوائد، نقصانات اور دلچسپ حقائق
- Healthناخن پر ‘نصف چاند’ کیوں ہوتے ہیں؟
- Earth & Skyبارش کےبارےمیں دلچسپ اورحیران کن حقائق