واپڈا آفس کے سامنے ایک شخص کیلے بیچ رہا تھا۔ واپڈا کے ایک بڑے افسر نے پوچھا: کیلے کتنے کے درجن ہیں؟
کیلے والا: کیلے کس کیلئے خرید رہے ہو صاحب؟
افسر: کیا مطلب؟
کیلے والا : مطلب یہ کہ
یتیم خانے کے لئے لے رہے ہو تو 40 روپیہ درجن
اولڈ ہوم کے لئے لے رہے ہو تو 50 روپیہ درجن
بچوں کے ٹفن کے لئے 60 روپیہ درجن
گھر کھانے کے لئے لے رہے ہو تو 70 روپیہ درجن
اگر پکنک کے لئے خریدنے ہوں تو 80 روپیہ درجن
افسر: یہ کیا بیوقوفی ہے؟ جب سب کیلے ایک جیسے ہیں تو ریٹ الگ الگ کیوں؟
کیلے والا: پیسے کی وصولی کا اسٹائل تو آپ لوگوں والا ہی ہے۔
جیسے
1 سے 100 یونٹ کا الگ ریٹ
100 سے 200 کا الگ
200 سے 300 کا الگ
300 سے 400 کا الگ
بجلی تو آپ ایک ہی کھمبے سے دیتے ہو ؟
تو پھر گھر کے لئے الگ ریٹ
دکان کے لئے الگ ریٹ
کارخانے کا الگ ریٹ
اور میٹر کی قیمت ہم سے لے کر پھر میٹر کا کرایہ الگ لیتے ہو
انکم واپڈا کو ہوتی ہے اور انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ہم سے الگ لیتے ہو
سرچارج اور ایکسٹرا سرچارج کیا بلا ہے جو ہم سے لیتے ہو؟
25 سال سے میٹر خرید کر بھی ہم اس کا کرایہ بھر رہے ہیں … آخر کیوں؟