
نبی ﷺ نے اس فتنے سے بچنے کے متعدد طرق واسباب بیان کئے ہیں ۔ منجملہ ان طریقوں میں سے ایک طریقہ سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات کی قرات وحفظ بھی ہے ۔
سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات حفظ کرنے سے فتنہ دجال سے حفاظت ہوتی ہے ۔اس کی دلیل مسلم شریف کی مندرجہ ذیل روایت ہے ۔
من حفِظ عشرَ آياتٍ من أولِ سورةِ الكهفِ ، عُصِمَ من الدَّجَّالِ(صحيح مسلم:809)
ترجمہ: جو شخص سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرے گا وہ دجال کے فتنہ سے بچا لیا جائے گا۔
سورہ کہف قرآن کی ایک عظیم سورت ہے ، جمعہ کے دن اس کی تلاوت مستحب ہے ۔ جو آدمی روز جمعہ سورہ کہف کی تلاوت کرے گا اللہ تعالی اس کے لئے نور فراہم کرتا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے ۔
من قرأ سورةَ الكهفِ يومَ الجمعةِ أضاء له النُّورُ ما بينَه و بين البيتِ العتيقِ(صحيح الجامع: 6471)
ترجمہ :جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔
سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات حفظ کرنے سے فتنہ دجال سے حفاظت ہوتی ہے ۔اس کی دلیل مسلم شریف کی مندرجہ ذیل روایت ہے ۔
من حفِظ عشرَ آياتٍ من أولِ سورةِ الكهفِ ، عُصِمَ من الدَّجَّالِ(صحيح مسلم:809)
ترجمہ: جو شخص سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرے گا وہ دجال کے فتنہ سے بچا لیا جائے گا۔
اس حدیث میں ابتدائی دس آیات حفظ کرنے کی بات ہے ، مسلم کی ایک دوسری روایت میں مطلقا ابتدائی آیات پڑھنے کا ذکر ہےجس سے دس آیات ہی مراد ہیں ۔
فمن أدركه منكم فليقرأْ عليه فواتحَ سورةِ الكهفِ(صحيح مسلم:2937)
ترجمہ: تم میں سے جو شخص دجال کو پائے، اسے چاہیے کہ وہ سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے۔
دوسری جگہ فرمایا گیا کہ سورہ کہف کی آخری دس آیات پڑھنے سے دجال کے فتنے سے حفاظت ہوتی ہے ۔
مَنْ قرأَ سورةَ الكهفِ [ كما أُنْزِلَتْ ] كانَتْ لهُ نُورًا يومَ القيامةِ ، من مَقَامِهِ إلى مكةَ ، و مَنْ قرأَ عشرَ آياتٍ من آخِرِها ثُمَّ خرجَ الدَّجَّالُ لمْ يَضُرَّهُ (السلسلة الصحيحة:2651)
ترجمہ: جس نے سورہ کہف پڑھی تو اس کے لئے قیامت میں نور ہوگا اس جگہ سے مکہ تک اور جس نے (سورہ کہف) کی آخری دس آیات تلاوت کی اور دجال کا خروج ہوا تو اسے نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
شیخ البانیؒ نے کہا کہ اس کی سند بخاری ومسلم کی شرط پر ہے ۔
لہذا مسلمانوں کو اس عظیم سورت کی ہرجمعہ تلاوت کرنی چاہئے ۔ اس سورت کی عظمت کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ یہ فتنے دجال سے نجات کا باعث ہے ۔