
آفس سے تھکی ہاری خاتون چھٹّی کے بعد گھر جانے کے لئےبس میں سوار ہوئی:
سیٹ پر بیٹھ کر آنکھیں موند کر تھوڑا سا آرام کرنے کی کوشش کرنے لگی۔۔
ابھی بس چلی ہی تھی کہ اگلی قطار میں بیٹھے ایک صاحب نے اپنا موبائل نکالا اور اونچی آواز میں گفتگو شروع کر دی۔
اُن کی گفتگو کچھ اس طرح سے تھی: ’’جان میں عبدالغفور بول رہا ہوں، بس میں بیٹھ گیا ہوں اور گھر ہی آ رہا ہوں،
ہاں ہاں مجھے پتہ ہے کہ سات بج رہے ہیں پانچ نہیں، بس زرا آفس میں کام زیادہ تھا اس لئے دیر ہو گئی‘‘۔
’’نہیں جان، میں شبنم کے ساتھ نہیں تھا، میں تو باس کے ساتھ میٹنگ میں تھا‘‘۔
’’نہیں جان، صرف تم ہی میری زندگی میں ہو‘‘۔
’’ہاں قسم سے۔۔۔
اس اونچی آواز میں مسلسل گفتگو سے خاتون کا سارا آرام کرنے کا پروگرام غارت ہو چکا تھا اور وہ بہت ان ایزی محسوس کر رہی تھی ۔
کافی دیر بعد تک بھی جب یہ سلسلہ جاری رہا تو خاتون کی ہمّت جواب دے گئی ، وہ اٹھّی اور فون کے پاس جا کر زور سے بولی۔
’’عبدالغفور ڈارلنگ، فون بند کرو، بہت ہو چکا۔ اس پاگل عورت کو کتنی صفائیاں دو گے؟ ‘‘
اب عبدالغفورصاحب ہسپتال سے واپس آ چکے ہیں لیکن پبلک مقامات پر انہوں نے موبائل کا استعمال مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔


